دی پاکستان افیئرز ویب ڈیسک| نوابشاھ
ضلع شہید بینظیر آباد: نوابشاھ کے دیہی علاقے جام صاحب کی حدود میں
نوابشاھ روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے ایک عورت کا گلہ کاٹ کر ڈیڈ باڈی کو پھینک دیا گیا، ذرائع کے مطابق تاحال اس عجیب اور پر اصرار واقعے کی نہ تفتیش ہوئی اور نہ عورت کی ڈیڈ باڈی کی شناخت ہوئی ہے؟
جبکہ اس جدید دؤر میں کسی بھی انسان کی شناخت بڑے با آسان سائنسی اور میڈیکل طریقوں سے ممکن ہے۔ نادرا بایو میٹرک اور عورت کی ڈیڈ باڈی کے پوسٹ مارٹم اجزاء سے DNA ٹیسٹ کے ذریعے مری ہوئی عورت کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ تاہم نوابشاھ میں قانون لاگو کرنے والے اداروں، سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے علمبرداروں، عدالت اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے اس پراصرار واقعے پر خاموشی اختیار کرنا، ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے؟ جائے وقوعہ سے ملنے والی ڈیڈی باڈی کو اب تک 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گذر چکا ہے۔
یہ عورت بھی کسی کی ماں، کسی کی بہن اور کسی کی بیٹی ہوگی؟ کیا اب عورتوں کو اس سماج کے ظالم بے حس اور خونی درندے یوں ہی بھیڑیوں کی طرح چیر پھاڑ کر ہلاک کر دینگے؟ نہ اس ظالمانہ اور سفاکانہ عمل کی کوئی قانونی تفتیش ہوگی اور نہ ہی احتساب؟ ورثاء کی نہ قانونی معاونت ہوگی اور نہ اس ظلم کے خلاف مذمت؟ اور نہ مرنے اور مارنے والوں کی آئین اور (قانون) کی مدد اور بالادستی سے شناخت ہوگی؟ پھر تو نہ جانے کون کس کو؟ دن دہاڑے مار دے! اور پتا بھی نہ چلے، کہ مرنے والا کون تھا؟ اور مارنے والے کون تھے؟ اگر اس عورت کے قتل کے ساتھ انصاف نہ ہوا، تو اس شہرِ ستم گر کا، ہر فرد ظلم کے خلاف خاموشی اختیار کرنے پر متاثر اور جوابدہ ہوگا؟