دی پاکستان افیئرز: ویب ڈیسک کراچی
مورخہ 8 اکتوبر 2024 کو کراچی میں ممتاز بلوچ خاتون اور انسانی حقوق کی محافظ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھ
موجود دیگر انسانی حقوق کے محافظ اور علمبرداروں کو پاکستان کے کراچی ایئرپورٹ پر اس وقت روکا گیا، جب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ٹائم نیوز میگزین کے 100 با اثر شخصیات میں شامل کیا گیا ہے اور ٹائم میگزین کی جانب سے ایک تقریب میں شرکت کیلئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو مدعو کیا گیا تھا۔ جناح ایئرپورٹ کراچی سے نیو یارک کی فلائیٹ پر روانہ ہو رہی تھیں، کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو امیگریشن ڈپارٹمینٹ، بورڈنگ اسٹاف اور ایف آئی اے کی جانب سے روکا گیا، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ساتھ ایئرپورٹ پر ہونے والے اس واقعے اور بدسلوکی سے متعلق اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک Live وڈیو بھی شیئر کی تھی۔
جس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بتا رہی ہیں، کہ وہ ٹائم نیوز میگزین کی تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان سے نیویارک روانہ ہو رہی تھیں، تب ایف آئی اے کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا پاسپورٹ چھین لیا گیا، جو کافی دیر کے بعد واپس کیا گیا اور فلائیٹ میں سوار ہونے سے بھی روک دیا گیا۔ جب وہ مایوس ہوکر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے واپس جا رہی تھیں، تو راستے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ان کے ڈرائیور اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ سندھ پولیس کی جانب سے روک کر بدسلوکی کی گئی اور سنسان سڑک پر روک کر، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گاڑی کی تلاشی لی گئی اور اس کے ڈرائیور کے ساتھ گالم گلوچ کی گئی اور مارا پیٹا گیا۔ فرنٹ لائن ڈیفنڈرز تنظیم کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ کراچی ایئرپورٹ پر متعلقہ حکام اور پھر ایئرپورٹ سے واپسی پرسندھ پولیس کی جانب سے کی گئی بدسلوکی پر، انتظامیہ اور ملوث اہلکاروں کو ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے، ان سے کی جانے والی زیادتیوں کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک پاکستانی بلوچ خاتون ہیں، جو پاکستان کے صوبے بلوچستان میں انسانی حقوق کی محافظ اورعلمبردار کی طور پر جانی پہچانی جاتی ہیں اور پاکستان میں بلوچ (نسل) برادری کے حقوق کے لیے ایک مضبوط وکیل ہیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، من مانی حراستوں اور حراستی تشدد سمیت انتقامی کاروائیوں اور انتظامی خلاف ورزیوں کے خلاف پُرامن مہم اور تحریک چلائی ہے۔ انسانی حقوق کی محافظ بن کر ریاستی تشدد کے خلاف آواز اٹھانے، خصوصی طورفوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہوئے، اپنے اور اپنے خاندانوں کیلئے اہم خطرات مول لے چکی ہیں۔
مورخہ: 7 اکتوبر 2024 کو پاکستانی حکام نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو پاکستان سے نیویارک جاتے وقت کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روک دیا۔ انسانی حقوق کی محافظ خاتون کو نیویارک میں Times Magazine کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی ۔ ٹائم میگزین نے ڈاکٹر ماہ رنگ کا نام TIME100 Next 2024 کی فہرست میں ان کے انسانی حقوق کے کام کو تسلیم کرتے ہوئے، شامل کیا تھا۔ بدقسمتی سے کراچی ایئرپورٹ پر امیگریشن افسران نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا پاسپورٹ کئی گھنٹوں تک اپنے پاس روکے رکھا اور بغیر کسی قانونی بنیاد یا دلیل کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو پرواز میں سوار ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اپنا پاسپورٹ برآمد کرنے کے بعد بالآخر آدھی رات کے قریب ایئرپورٹ سے نکل گئیں۔
تھوڑی دیر بعد، ان کی گاڑی کو سندھ پولیس کے افسران کے ایک گروپ نے ایئرپورٹ کے قریب پرانے ایئرپورٹ روڈ پر گھیر لیا۔ پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمیع دین بلوچ سمیت کئی دیگر انسانی حقوق کے محافظوں کو بے دردی سے مارا پیٹا۔ پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ کا پاسپورٹ اور موبائل فون غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا۔ انہوں نے گاڑی کی چابیاں بھی چھین لیں، انسانی حقوق کے محافظوں کو رات گئے ایک سنسان سڑک کے بیچ بے یار و مددگار چھوڑ دیا، جہاں ان کو کچھ بھی ہو سکتا تھا؟
پاکستان میں سفری پابندیوں سمیت انتقامی کارروائیاں عام ہیں، خاص طور پر ریاستی جبر کے خلاف بولنے والوں کے لیے، اگست 2024 میں فرنٹ لائن ڈیفنڈرز ایوارڈ یافتہ سمیع دین بلوچ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے وکالت کے مشن کے لیے جنیوا جانے سے روک دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر حملہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے، کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے بہت سے محافظوں کو اپنے کام کی سزا کے طور پر کیا کچھ سامنا کرنا پڑتا ہے؟ بلوچ جیسی مظلوم برادریوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے محافظوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی BYC کی جانب سے پر امن مہمات کا ریاستی ردعمل مظاہروں اور مہمات کو وحشیانہ طاقت اور جابرانہ اقدامات سے دباتا رہا ہے، جس میں مجرمانہ کارروائیاں شامل ہیں۔
فرنٹ لائن ڈیفنڈرز ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے کام کے ساتھ یکجہتی کے
لیے کھڑی رہتی ہے۔ فرنٹ لائن ڈفینڈرز نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے، کہ وہ
فوری طور پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور غلط معلومات کے ردِعمل میں کی جانے والی کاروائیوں کو روکے۔ انسانی حقوق کی محافظ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ذاتی حفاظت اور آزادی خیال سمیت نقل و حرکت کے حقوق کی ضمانت دیں۔ سب
سے بڑھ کر ریاستی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے، کہ وہ سندھ پولیس کے حملے سمیت
ریاستی افسران کے طرز عمل کی فوری، آزاد اور موثر انکوائری کرائیں اور ذمہ داروں
کو ان کے غیر اخلاقی عمل پر جوابدہ ٹھہرائیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور انسانی حقوق
کی وکالت کرنے والے اور مجرمانہ اور انتقامی کاروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے
تمام انسانی حقوق کے محافظوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے اور ان کے تحفظ اور
وقار کے ساتھ رہنے اور کام کرنے کی آزادی کی ضمانت دی جانی چاہئے۔