حیدرآباد: ایف آئی اے کے بعد نیب نے بھی حیسکو میں اپنے پنجے گاڑ دیئے، جلد بڑی کاروائی کا امکان

دی پاکستان افیئرز: حیدرآباد

کو موصول ہونے والی انفارمیشن کے مطابق حیسکو ملازمین کے 

تنخواہوں، پینشن و دیگر فنڈز میں کروڑوں روپے کے فراڈ اور کرپشن سے متعلق ایف آئی اے پہلے ہی انکوائری کر رہی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے مورخہ: 12 مارچ 2024 کو فراڈ اور کرپشن میں ملوث آپریشن ڈویژن حیسکو عمرکوٹ، سانگھڑ، نوابشاھ اور قاسم آباد کے حیسکو افسران و ملازمین کے خلاف بدعنوانی اور دھوکا دہی کی الگ الگ چار ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں اور متعدد حیسکو افسران و ملازمین کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی، اس کے علاوہ فراڈ، کرپشن اور دھوکا دہی میں ملوث حیسکو ملازمین کے ساتھ بینک ملازمین کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کردی گئی اور گرفتاریاں بھی کی گئیں۔

تاہم اب معلوم ہوا ہے، کہ نیب کراچی حیسکو کرپشن کیسز پر (ایف آئی اے) سے بھی پہلے کام کر رہی تھی۔ جس کا اب دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے اوراب آپریشن ڈویژن حیسکو میرپوخاص، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو آدم، گاڑی کھاتہ، لطیف آباد-1 پھلیلی اور کوٹڑی سے متعلق انکوائری لیٹر سامنے آگیا ہے۔ جس میں حیسکو انتظامیہ سے ان 07 ڈویژن کی جولائی 2022 سے جون 2023 تک کی ڈیٹا ایک پریسکرائبڈ فارمیٹ پر طلب کر لی گئی ہے۔ حیسکو انتظامیہ سے متعلقہ آپریشن ڈویژن کا رکارڈ بمعہ کیش رجسٹر، بینک اکاؤنٹ اسٹیٹمینٹس طلب کر لیئے گئے ہیں۔

اسی سلسلے میں حیسکو انتظامیہ کی جانب سے حیسکو ڈپٹی مینجر (سروسز) علی خان جمالی کو فوکل پرسن مقرر کر دیا گیا ہے، جو وقتاً بوقتاً نیب کراچی کو حیسکو فیلڈ فارمیشن سے متعلقہ ڈیٹا فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔

نیب کے وارننگ لیٹر میں حیسکو انتظامیہ کو خبردار کر دیا گیا ہے، کہ متعلقہ انفارمیشن طلب کرنے پر کسی قسم کی لاغرضی یا سست روی پر ذمہ دار حیسکو افسر کے خلاف نیب قوانین کے مطابق کاروائی کی جا سکتی ہے۔ جس میں ذمہ دار حیسکو افسر کو کم سے کم 10 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

حیسکو انتظامیہ کو نیب کی جانب سے لیٹر ملنے کے بعد حیسکو انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے اور اس کرپشن کیس میں ملوث حیسکو افسران کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی